جو بھی تھے با کمال تھے

جو بھی ہیں بے مثال ہیں

کوئی  شک نہیں تھا محبتوں میں

دوست تھے ماں باپ تھے

جو میں کچھ نہ تھی اپنے دور میں

جو بنا دیا استاد نے

نہ پڑھائے صرف کتاب کے

ادب و آداب سکھائے تھے

میں پہنچ گئی جو اس جگہ

حوصلہ دیا استاد تھے

میں بٹھک گئی تھی کہاں کہاں

میں تھی راہ  راست سے بے خبر

میری آنکھ بن کے چلا دیا

جو تھے راستے استاد تھے

میں جو نا امید ہوتی گئی

کہا کچھ نہیں مشکل یہاں

ہاتوں میں ہاتھ نہ دی تو کیا

سہارا بنے استاد تھے

مجھے یاد ہے اب بھی وہ دن

جو مجھے یوں دبایا گیا

میں جو سر اٹھا کے چل پڑی

وہ  قدم میرے استاد تھے

میں کروں جو شکر ادا مگر

میری زندگی بھی کم لگے

یہ تھی زندگی کی میری سفر

میرے ہم سفر استاد تھے

 


By: Mahpara Abdul Wahid

The writer is a student in a professional class at Zanth Academy Jusak